بھٹکل 22جولائی (ایس او نیوز)پچھلے دنوں کوکتی علاقے کے ایک چھوٹے سے مندر میں جو کہ 'ناگ بَنا' کے طور پر جانا جاتا ہے،گوشت کا ایک بیگ برآمد ہو جانے سے شہر میں کچھ تناوکی سی کیفیت پیدا ہوگئی تھی۔ کیونکہ اس سے پہلے بھی اسی طرح کا ایک واقعہ اولڈ بس اسٹائنڈ اور پھر بعد میں ہنو مان نگرمیں بھی پیش آیا تھا اور دونوں معاملات میں کوئی بھی ملزم گرفتار نہیں ہواتھا۔ بی جے پی اور دیگر ہندو تنظیموں نے ان واقعات کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ملزموں کو فوری گرفتار کرنے کی مانگ بھی کی تھی۔ اس کے علاوہ دیگر امن پسند اداروں اور افراد نے اس طرح کے واقعات کی سخت مذمت کرتے ہوئے امن وامان کو درہم برہم کرنے والی سازشوں کا پردہ چاک کرنے اور مجرموں کو کڑی سزا دینے کی بھی مانگیں کررہے تھے۔
اس پس منظر میں شمالی کینرا کے ایک معروف کنڑا اخبار 'کراولی منجاو' نے رپورٹ دی ہے کہ پولیس نے اس معاملے میں تفتیش کے لئے ایک شخص کو حراست میں لیا ہے۔ جس کے بارے میں اخبار بتا تا ہے کہ وہ شخص ایک رکشہ ڈرائیور ہے اور اکثر و بیشتر گوشت کی مارکیٹ سے گوشت خرید کر موگلی ہونڈا کے ایک مکان میں پہنچایا کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پولیس کو خبر ملی تھی کہ واقعہ سے ایک روز قبل اس رکشہ ڈرائیور کوگوشت کی مارکیٹ کے پاس آتے جاتے ہوئے دیکھاگیاتھا۔ اس معلومات کی بنیاد پرپولیس نے جب گوشت کے کاروباریوں سے پوچھ تاچھ کی تو پتہ چلا کہ مذکورہ شخص نے 16جولائی کو بھی مارکیٹ کی ایک دکان سے گوشت خریدا تھا۔ مزید تحقیق سے معلوم ہو ا کہ متعلقہ رکشہ ڈرائیور نے وہ گوشت موگلی ہونڈا کے متعلقہ گھر والوں کو نہیں پہنچایا تھا۔ جبکہ اگلے روز یعنی 17 جولائی کوکوگتی کے ناگ بنا سے گوشت کی ویسی ہی تھیلی برآمد ہوئی ہے جس تھیلی میں دکان سے گوشت ڈال کر دی گئی تھی۔ اس بنیاد پر پولیس کو پورا شک ہے کہ مذکورہ رکشہ ڈرائیور نے ہی گوشت کی وہ تھیلی ناگ بنا میں پھینکی ہوگی۔ گوشت کے کاروباری کی طرف سے اپنی دکان سے دی گئی تھیلی پہچانے جانے کی بھی باتمعلوم ہوئی ہے۔
اخبار نے یہ بھی لکھا ہے کہ پولیس اس زاوئے سے بھی زیرحراست شخص کی تفتیش کررہی ہے کہ اس کے پیچھے کس کاہاتھ ہے اور یہ بھی جاننے کی کوشش کررہی ہے کہ کسی نے اس رکشہ ڈرائیور کو اس کام کے لئے استعمال تو نہیں کیا ہے۔ اسی اخبار کے مطابق ڈی وائی ایس پی ڈاکٹرانوپ شیٹی نے اس بارے میں کچھ بھی کہنے سے معذوری ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کیس کی تحقیقات ضلع ایس پی کی طرف سے تشکیل دی گئی خصوصی ٹیم کررہی ہے۔ اس لئے اس معاملے میں اس وقت وہ کوئی معلومات فراہم کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں بلکہ مکمل تفتیش کے بعد ہی صحیح معلومات دی جاسکیں گی۔